مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی وزیر اعظم نے حوزہ علمیہ نجف اشرف کے مرجع تقلید کی طرف سے دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف تاریخی فتوی صادر ہونے کی نویں سالگرہ کی مناسبت سے ایک بیان میں کہا کہ نو سال پہلے آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کے تاریخی فتوی نے دہشت گرد تنظیم کے خلاف جہاد کو واجب کفائی قرار دیا تھا۔
بغداد الیوم کے مطابق وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے کہا کہ مرجع تقلید کی طرف سے یہ فتوی جاری ہونے کے بعد خطے میں عالمی سامراج کی سازش ناکام ہوگئی جس کا مقصد نہ صرف عراق بلکہ داعش کے دہشت گردوں کےذریعے پورے خطے کو خطرہ میں ڈالنا تھا۔
السودانی نے کہا کہ یہ فتوی ایک مذہبی فرقے سے مخصوص نہیں تھا بلکہ عراق کو دہشت گردوں کے چنگل سے آزاد کرنے کی خواہش رکھنے والے تمام لوگوں کے لیے تھا کیونکہ اس ناسور سے پورے عراق اور عراقی عوام کو خطرہ لاحق تھا۔ اس فتوی کے بعد عوام نے مختلف گروہوں کی صورت میں میدان عمل میں وارد ہوکر دہشت گرد تنظیم کے خلاف جہاد کیا اور اس کو بوریا بستر لپیٹ دیا۔
وزیراعظم نے ان شہداء کو یاد کرتے ہوئے جنہوں نے اس صدا پر لبیک کہا اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، کہا کہ ہماری حکومت شہداء اور عراقی عوام سے وعدہ کرتی ہے کہ شہداء کے خون کو رائیگان نہیں جانے دے گی اور شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کا خاص خیال رکھے گی۔
انہوں نے تاکید کی کہ حکومت دن رات کوشش کررہی ہے کہ عراقی عوامم امن اور سکون کے ساتھ زندگی گزاریں اور اپنے ملک میں ان کی عزت پر کوئی آنچ نہ آئے۔
آپ کا تبصرہ